کبھی کبھی یوں بھی لگتا ہے

کہ یہ سب میرا وہم ہے،

نہ وہ ہے نہ یہ رشتہ ہے۔

 

وہ مل بھی جائے تو کیا ملے گا…

اسے محبت ہم سے تھی ہی نہیں

اک بوند محبت کے صدقے دل ہارا بیٹھے ہیں…

سوچو تو ذرا ہم کیسی بازی ہارا بیٹھے ہیں

وہ مجھ سے دور ہو کر بھی قریب تھا اتنا،

کہ ٹوٹ کر بکھرنے کی بھی آواز نہ ہوئی۔

نفرت بھی تجھ سے عشق کی شدت سے کرتے ہیں…

مگر اب خاموش رہ کر کے کرتے ہیں۔

ہزار بار سوچا ہے تمہیں بھول جائیں…

بڑی عجیب الجھن ہے بھولنا بھی یاد آتا ہے

محبت ایک ایسی نعمت ہے، جو سب

کو نہیں ملتی اور جن کو ملتی ہے وہ

نبھا نہیں پاتے ۔

کبھی وہ وقت تو کبھی شام ڈھل جانے

سے کیا ہوتا ہے … درد دل میں ہو تو

آنسو ہر وقت آتے ہیں

کچھ لوگ ہم سے بچھڑ کے یہ احسان کر گئے …

جو بچ گئے تھے خواب وہ انہوں نے پورے کر دیے

کبھی خودپر کبھی حالت پر رونا آیا

بات نکلی تو ہر ایک بات پر رونا آیا

تیرا ملنا خوشی کی بات سہی

تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں

تم مجھے چھوڑ کے جاو گے تو مر جاوں گا

یوں کرو جانے سے پہلے مجھے پاگل کر دو

اب تو خوشی کا غم ہے نہ غم کی خوشی مجھے

بے بس بنا چکی ہے بہت زندگی مجھے ۔

 

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here