Home Blog

ابدی بندھن: لڑکا اور پانڈا

0

ابدی بندھن: لڑکا اور پانڈا

ایک چھوٹے سے گاؤں کے پاس گھنے جنگل کے کنارے ایک لڑکا رہتا تھا جس کا نام ایان تھا۔ ایان کو جنگل میں گھومنا، پرندوں کی آوازیں سننا اور لمبے درختوں کو دیکھنا بہت پسند تھا۔ ایک دن وہ اپنے معمول سے زیادہ دور جنگل میں جا پہنچا۔ اچانک، اس نے ایک حیرت انگیز منظر دیکھا—ایک چھوٹا پانڈا بانس کے درخت کے نیچے بیٹھا ہوا تھا، اداس اور تنہا۔

ایان آہستہ سے پانڈا کے قریب آیا۔ پانڈا نے اپنے بڑے معصوم آنکھوں سے اس کی طرف دیکھا، اور ایان کا دل پگھل گیا۔ اسے لگا کہ شاید یہ پانڈا گم ہو گیا ہے۔ ایان نے نرمی سے کہا، “کیا تم گم ہو گئے ہو؟”

پانڈا نے ایسے سر ہلایا جیسے وہ ایان کی بات سمجھ گیا ہو۔ ایان نے اس کے قریب بیٹھ کر کہا، “فکر نہ کرو، میں تمہیں تمہاری فیملی تک پہنچا دوں گا۔”

پھر وہ دونوں ساتھ مل کر جنگل میں پانڈا کی فیملی کو ڈھونڈنے نکل پڑے۔ وہ دریا عبور کیے، چھوٹی چھوٹی پہاڑیاں چڑھیں، اور بانس کے راستوں کا پیچھا کیا۔ راستے میں وہ بہترین دوست بن گئے۔ ایان نے پانڈا کے ساتھ اپنا کھانا شیئر کیا، اور پانڈا نے اسے جنگل کے پوشیدہ راستے دکھائے۔

کئی گھنٹوں کی تلاش کے بعد، وہ پانڈا کے خاندان کو ایک گھنے بانس کے جنگل میں مل گئے۔ پانڈا کی ماں اپنے بچے کو گلے لگانے کے لیے دوڑی، اور پورا پانڈا خاندان ایان کو مسکراہٹوں کے ساتھ خوش آمدید کہنے لگا۔

رخصت ہونے سے پہلے، ایان نے چھوٹے پانڈا کو دیکھا اور کہا، “تم ہمیشہ میرے دوست رہو گے۔” پانڈا نے ایان کو گلے لگایا، اور ایان نے اپنے نئے دوست کے ساتھ ایک خاص رشتہ محسوس کیا۔

اس دن کے بعد، ایان اکثر جنگل میں پانڈا سے ملنے آیا کرتا تھا، جہاں اس کا دوست ہمیشہ اس کا انتظار کرتا تھا۔ وہ ساتھ کھیلتے اور قدرت کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوتے، اور یوں ثابت ہوا کہ حقیقی دوستی ان جگہوں پر بھی مل سکتی ہے جہاں آپ کی توقع نہ ہو۔

دن گزرتے گئے اور ایان اور پانڈا کی دوستی مضبوط سے مضبوط تر ہوتی گئی۔ ایان روزانہ جلدی سے اپنے کام نمٹاتا تاکہ وہ جلد از جلد جنگل جا سکے اور اپنے دوست پانڈا سے مل سکے۔ پانڈا ہمیشہ خوشی سے اسے خوش آمدید کہتا، اور دونوں نئے راستے تلاش کرنے اور جنگل کے کونے کونے کی سیر میں مصروف ہو جاتے۔ وہ ہر روز نئی چیزیں دریافت کرتے، کبھی کوئی چھپے ہوئے جھرنے کو ڈھونڈ لیتے، کبھی کسی غار کو، اور کبھی ایسی نایاب پودے دیکھ لیتے جو کسی اور نے نہیں دیکھے تھے۔

ایک دن، جب وہ دونوں ایک نئی جگہ کی طرف جا رہے تھے، انہوں نے ایک عجیب سی چیز دیکھی۔ ایک درخت کی چھال ہلکی سنہری روشنی سے چمک رہی تھی۔ تجسس میں، ایان اور پانڈا آہستہ سے اس درخت کے قریب پہنچے۔ جیسے ہی انہوں نے درخت کو چھوا، اچانک ایک مدھم سی آواز سنائی دی، “تم دونوں نے سچی دوستی کا ثبوت دیا ہے۔ اس کے صلے میں، میں تمہیں ایک انعام دیتا ہوں۔”

اچانک درخت کھل گیا اور اندر ایک چھوٹا سا صندوق ظاہر ہوا۔ ایان نے جھجکتے ہوئے صندوق کو کھولا تو اندر ایک خوبصورت، چمکتا ہوا کرسٹل تھا۔ درخت کی آواز دوبارہ آئی، “یہ کرسٹل تمہیں کسی بھی فاصلے سے ایک دوسرے سے بات کرنے کی طاقت دیتا ہے۔ جہاں کہیں بھی تم دونوں ہو، جب تک تم اس کرسٹل کو سنبھالے رکھو گے، تم ہمیشہ ایک دوسرے کو ڈھونڈ سکو گے اور بات کر سکو گے۔”

ایان اور پانڈا حیران رہ گئے۔ یہ جادوئی تحفہ تھا جس نے انہیں یقین دلایا کہ چاہے وہ کتنی ہی دور کیوں نہ ہوں، ان کی دوستی ہمیشہ برقرار رہے گی۔ ایان نے وہ کرسٹل اپنی جیب میں رکھ لیا، اور انہیں یہ احساس ہوا کہ اب ان کا رشتہ پہلے سے بھی زیادہ مضبوط ہو گیا ہے۔

سال گزرتے گئے اور ایان بڑا ہو گیا، لیکن اس کی پانڈا کے ساتھ دوستی کبھی کمزور نہ ہوئی۔ جب ایان کو اپنی پڑھائی کے لیے ایک قریبی شہر جانا پڑا، تو وہ روزانہ وہ کرسٹل نکال کر پانڈا سے بات کرتا۔ پانڈا، جو اب پہلے سے زیادہ طاقتور اور سمجھدار ہو چکا تھا، ایان کو جنگل کی کہانیاں سناتا، جانوروں کی دنیا کے قصے اور ان کی پرانی مہمات کے قصے۔

کئی سال بعد، جب ایان اپنی تعلیم مکمل کر کے دوبارہ اپنے گاؤں واپس آیا، تو وہ سیدھا جنگل کی طرف دوڑا۔ وہاں، وہ پانڈا کو انتظار کرتے ہوئے پایا، بالکل اسی طرح جیسے پہلے دن ملا تھا۔ انہوں نے ایک دوسرے کو گلے لگایا، یہ جانتے ہوئے کہ چاہے کتنا وقت گزر گیا ہو، ان کی دوستی وقت کی ہر آزمائش میں قائم رہی۔

اب ایان اور پانڈا نے اپنی زندگی کی باقی مہمات کا آغاز کیا، وہی پرانے راستے پر، لیکن اس دفعہ زیادہ تجربہ کار اور زیادہ پختہ دوستی کے ساتھ۔ وہ کرسٹل ان کے لیے ہمیشہ کی دوستی کی علامت رہا، جو انہیں یاد دلاتا کہ سچی دوستی کا رشتہ کبھی نہیں ٹوٹتا۔

یوں ان کی کہانی گاؤں میں ایک روایت بن گئی—ایک لڑکے اور پانڈا کی کہانی، جن کی دوستی، جنگل کے دل سے پیدا ہوئی، ہمیشہ کے لیے قائم رہی۔

30+ Brother Quotes in Urdu

0

Older brothers are always cherished, no matter their age, just like younger ones. Here’s a collection of Brother Quotes in Urdu that you can use to express your love and best wishes to your brother, or even incorporate into your status. Brothers are often considered each other’s biggest supporters. They provide strength not only to their younger siblings but to the entire family. While younger brothers may be adored, older brothers are almost always respected. Love is the foundation of these relationships, giving them both strength and beauty.

بڑا بھائی ہمارا پہلا دوست اور دوسرا باپ ہوتا ہے ۔

بھائی ایک ایسا شخص ہے جوضرورت کے وقت ہمیشہ آپ کے پاس ہوتا ہے ۔ آپ کو کبھی گرنے نہیں دیتا

بہترین بھائی وہی ہے جس کے جانے کے بعد آپ زندہ رہنا نہیں چاہتے ۔

اللہ نے بھائی بھائی کے تعلق میں ایک قدرتی محبت رکھی ہے ۔ اس تعلق میں دیکھاوا کم اور حقیقت زیادہ ہوتی ہے ایک دوسرے سے جڑایہ رشتہ وقت اور فاصلوں کا محتاج نہیں ہوتا ۔ اس کا آغاز پیدائش کے ساتھ ہوتا ہے اور زندگی کی سانسوں کے ساتھ جڑ کر چلتا جاتا ہے ۔

 

بھائی پریشانی کے وقت میں ہمت اور مصیبت کے وقت میں ساتھ دینے والے ہوتے ہیں ۔

بغیر مقصد کے جو آپ کے ساتھ ہوتا ہے آپکا اپنا بھائی ہوتا ہے ۔

بہترین بھائی وہ ہے جو بھائی کو ایمانداری سے سچ بولنے کا مشورہ دے اور آپ کو اچھے کام کرنے کا مشورہ دے ۔

بھائی وہ ہوتا ہے جو آپ کی حمایت اپنے دل سے کرتا ہے اور اس سے بھی بہتر ہے وہ جس کے ہوتے ہوۓ آپ کو کسی کی ضرورت نہیں رہتی ۔

چھوٹے بھائیوں پر بڑے بھائیوں کا ایساہی حق ہے ، جیسے باپ کا بیٹے پر ۔

بڑا بھائی کبھی نہیں کہے گا کہ وہ آپ سے محبت کرتا ہے لیکن وہ آ پکو دنیا میں سب سے زیادہ چاہتا ہے ۔

جیسے دونوں آنکھیں ایک ساتھ خاص ہیں ویسے ہی بھائی بھائی کا رشتہ بھی خاص ہے ۔

بڑے بھائی کا ہونا بھی کسی نعمت سے کم نہیں وہ ہمیں غلط راستے سے روکتے ہیں یا اللہ ہر بہن کے بھائی کی حفاظت کرنا آمین

ملتی ہے ہر طرف سے یوں تو زمانے کی ہر خوشی لیکن جو بات بھائیوں میں ہے کسی اور میں کہاں

ایک بھائی ایک باپ کی طرح پیار کرسکتا ہے ۔ اور ایک بہترین دوست کی طرح مدد بھی بڑا بھائی ہی کر سکتا ہے ۔

بھائی بہنوں کی جان ہوتے ہیں اللہ پاک تمام بہن بھائیوں کی جوڑی سلامت رکھے آمین

بھائیوں کے حق میں مانگی ہوئی بہنوں کی دعا کبھی رد نہیں ہوتی

باپ کے بعد بھائی ہی ہوتے ہیں جو بہنوں کے نخرے اٹھاتے ہیں ۔ 

بھائی جب تنگ کرتے ہیں تو بہت غصہ آتا ہے مگر جب نہیں ہوتے تو بہت یادآتے ہیں ۔

خوش نصیب ہے وہ بھائی جس کی بہن اس کو اپنی جان سے بھی زیادہ پیار کرتی ہے ۔

بھائی اور بہن کے درمیان اگر لڑائی نہ ہو تو زندگی بہت بورنگ لگتی ہے ۔

بھائی اپنی بہن سے چاہے کتنی ہی لڑائی کیوں نہ کرلے لیکن اپنی بہن کی آنکھ میں آنسو تک نہیں دیکھ سکتا ۔

ایک بہن کے لئے سب سے زیادہ خوشی کی بات یہ ہوتی ہے کہ جب اس کا بڑا بھائی کہتا ہے تو بلکل اپنے بڑے بھائی پر گئی ہو ۔

بڑے بھائی کا ہونا بھی کسی نعمت سے کم نہیں وہ ہمیں غلط راستے سے روکتے ہیں ۔

بھائی وہ ہوتے ہیں جن کے دل میں ہمیشہ اپنی بہن کے لئے پیار رہتا ہے ۔

بھائی ہی بہنوں کے محافظ ہوتے ہیں اور بہنیں بھائیوں کی جان ہوتی ہے ۔

دنیا کا سب سے خوبصورت رشتہ بھائی بہن کا ہوتا ہے ۔

بھائی بہن کی ڈھال ہوتا ہے چاہے وہ چھوٹا ہو یا بڑا اسے پتا ہوتا ہے کہ اس کی بہن اس کی ذمہ داری ہے ۔

بھائیوں کے حق مانگی ہوئی بہنوں کی دعا کبھی رد نہیں ہوتی ۔

بہن چھوٹی ہو یا بڑی ہمیشہ اپنے بھائی کا خیال رکھتی ہے ۔

بہنوں کو سب سے زیادہ رولاتے بھی بھائی ہیں اور ہنسانے بھی بھائی ہیں ۔

بھائی کی موجودگی میں بہن بے فکر ہوتی ہے اور وہ دنیا والوں کی فکر نہیں کرتی ۔

8+ Allama iqbal poetry

0

عروجِ آدم خاکی سے انجم سہمے جاتے ہیں

کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا مہ کامل نہ بن جائے

بھری بزم میں راز کی بات کہہ دی

بڑا بے ادب ہوں سزا چاہتا ہوں

حیا نہیں ہے زمانے کی آنکھ میں باقی

خدا کرے کہ جوانی تری رہے بے داغ

نہیں ہے نا امید اقبال اپنی کشت ویراں سے

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

موتی سمجھ کر شانِ کریمی نے چن لیے

قطرے جو تھے میرے عرقِ انفعال کے

ترے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا

یہاں مرنے کی پابندی وہاں جینے کی پابندی

فقط نگاہ سے ہوتا ہے فیصلہ دل کا

نہ ہو نگاہ میں شوخی تو دلبری کیا ہے

نشانِ سجدہ سجا کر بہت غرور نہ کر

وہ نیتوں سے نتیجے نکال لیتا ہے

 

The Clever Tortoise،چالاک کچھوے

0

چالاک کچھوے

بندر لکڑی کے سیب کھا رہے تھے۔

!کچھوے بھی سیب کھانا چاہتے تھے

“ہمیں لکڑی کے مزیدار سیب بھی چاہیے !” کِبا نے کہا ، کچھوا۔ “لیکن ہم انہیں کیسے کھولیں گے؟” دوسروں سے پوچھا.

“بندر، براہ کرم سیب کو توڑنے میں ہماری مدد کریں!” کبا نے کہا

“اوہ! اوہ! ہم نہیں کر سکتے! ہم نہیں کریں گے!” بندروں نے اناڑی کچھوؤں کا مذاق اڑایا۔

کچھوؤں نے پھل کو کاٹنے کی کوشش کی۔ لیکن وہ نہیں کر سکے!

انہوں نے اپنے عجیب کچھوے کے پیروں سے اسے کھولنے کی کوشش کی۔

انہوں نے اپنے سروں سے پھل توڑنے کی کوشش کی۔

انہوں نے پھل کو نرم کرنے کے لیے بھگونے کی کوشش کی… لیکن سیب تالاب میں پانی کے اوپر ہی تیرنے لگے۔ بو! بو! بو! تمام کچھوے رو پڑے۔ “ہم مزیدار لکڑی کے سیب کو آزمانا چاہتے ہیں!”

دریں اثنا، بوڑھے بندر کچھوؤں کو چھیڑتے رہے۔ انہوں نے لکڑی کے سیب پھینکے اور ہنسے۔

پھلوں کی بارش نے کبا کو ایک آئیڈیا دیا !

کبا نے اپنے دوستوں کو درختوں کے نیچے پتھر پھیلانے کو کہا۔

اور پھر، جب بندروں نے لکڑی کے سیب زمین پر پھینکے… TAGAD! TAGAD! CRACKKKK!

یم! یم! یم! آخر کار، کچھوے اپنی سوادج پارٹی کر سکتے ہیں

Dragon School ،ڈریگن سکول

0

ڈبس تقریبا آٹھ سال تھا

جلد ہی وہ ڈریگن اسکول جانے کے لیے کافی بڑا ہو جائے گا، جہاں وہ اڑنا اور آگ کا سانس لینا سیکھے گا۔ وہ ایک پہاڑی کی چوٹی پر بیٹھا، نیچے اسکول کی طرف دیکھ رہا تھا، وہ چھوٹی گھنٹی بجا رہا تھا جسے وہ اپنی دم کے سرے پر رکھنا پسند کرتا تھا۔

پرانے ڈریگن میں سے ایک سر کے اوپر سے اڑ گیا۔ ‘مجھے یقین ہے کہ میں یہ کر سکتا ہوں، ڈیبس کے خیالات۔ لیک